انشورنس کمپنی کی جانب سے کلیم وانیلی روکنے سے ایم ٹی آئی دریگر ہسپتالوں کو شمار کا سامنا، سپلائرز کی قرض پر
خرید ادویات دینے سے معذرت
وفاق سے ہر وقت ادائیگیاں نہ ہونے کے باعث صوبائی حکومت کو معاشی مسائل کو سامنا ہے اعظم خان، انشورنس
کمپنی کو ادائیگیوں کے طریقہ کار پر اتفاق
پشاور ( بیشتر پوری انشورنس کمیٹی کی جانب سے تمام سرکاری ہسپتالوں کو صحت کارڈ کی مد میں تعلیم کی دائیگی روک دی گئی، جس سے بڑے اہم ٹی آئی ہسپتالوں سمیت سرکاری ہسپتالوں کو آمد ان میں کمی کا سامنا ہے۔ خدا نہ
ہونے کے باعث ہسپتالوں کے لئے مریضوں کو مفت علاج کے ساتھ ساتھ ادویات کی خریداری بھی مشکل ہو کتی ہے۔ دوسری جانب ہسپتالوں میں آنے والے دنوں میں صحت کارڈ پر مفت علاج کے سلسلے میں مریضوں کو
شدید مشکلات کا سامنا ہو سکت ہے۔ تایا جارہا ہے کہ انشورنس کمپنی کی جانب سے سوشل ہیلتھ پروٹیکشن اینٹو کے
چیف ایگزیکٹو آفیسر کو گزشتہ دنوں اس سلسلے میں باضابطہ مراسلہ بھی جاری کیا گیا ہے، جس میں انشورنس کمپنی کا کار ڈیر منت مان کے تعلیم کی دوائی روک دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہناہے کہ عامیہ کی مد میں وارب روپے کی ادائیگی نہ ہونے سے صوبے کا سب سے با اسپتال لیڈی ریڈنگ پشاور ان وقت مریضوں کو لوکی پر پینے سے اودیات کی چھوڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے اس وقت 800 میں رو پے کے باہر جات ہیں؟ سپتال نے پرانے قذر سے اور بات کی خریداری کی ہوئی تھی جو اب تک چل رہی تھی لیکن صحت کارڈ کے حوالے سے یہ سناک ختم ہونے کے قریب ہے، جس کے بعد مریضوں کو ادویات فراہم نہیں کی جاسکیں گی ، حالیہ طور پر بعض پروسیجر زمیں کچھ ادویات ہسپتال مہیا کر رہا ہے اور دیکھو مریضوں کو خود خرید فنی پڑرہی ہیں ۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے فطر کی عدم فراہمی کے باعث اب بہتاں آنے والے ریگوئز مریضوں کو ملنے واں دویات کو بھی محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ہسپتال نے صحت کارا کے مریضوں کو آگاہی کا بندو بست کیا ہے تاہم اس کے باوجود مریضوں کو مفت ادویات کیلئے سمجھانا مشکل ہو گیا ہے۔ ٹیبر ٹیچنگ ہسپتال کو بھی جون
کہنا ہے کہ صحت کارڈ کے پر پایم خطر کے بقایا جات کی قم 30 ارب سے ڈال کر ہو گئی ہے۔ ہسپتالوں کو صحت کارڈ کے کلیم کی رائیگی صرف بتاو جات ملنے کی صورت میں ہو سکتی ہے۔ حکومت کم از کم 10 ارب روپے کے خطر
جاری کرے تا کہ بڑے ایم ٹی آئی ہسپتالوں کو بتاؤ جانے کی ہوا نیکی کی جانتے ۔ مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان سے قبل 3 ستمبر کو بھی ہم حکومت کو آگاہ کر چکے ہیں کہ بتایا جات نہ ملنے کے باعث سرکاری ہسپتالوں کو صحت
فراہمی کا بندو بست کر رہا ہے، نجی فار میں سے ادویات لینے اور انگور قم کی ادائیگی نہ کرنے پر نہ صرف ہسپتال کروڑوں روپے کا مقروض ہو چکا ہے بلکہ اب مذکورہ فارمیسی نے ہسپتاں کو ادویات دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ذرائع کا کہتا ہے کہ یہ پتال کے پاس اس وقت ادارے کے ملازمین کی گواہوں کی رائیل کیلئے بھی لنڈز موجود نہیں۔
ہسپتال میں صحت کارڈ پر علان کرنے والے مسلش کو بھی آپر یشن کے لئے روایات، مگر آنمود ستیاب نہیں۔ ڈاکٹروں کو صحت کارڈ سے ملنے والا شیئر بھی بند ہو گیا ہے، جس کے بعد کئی باہر سے آنے کنسائمنٹ دوبارہ ہستیاں کو
کے بعد کوئی فنڈز جاری نہیں کئے گئے ، ہسپتال کو تاحال 600 میں روپے فنڈز کی جائیگی نہیں کی جاسکی۔ ہسپتال
سپلائر کے ذریعے مریضوں کے لئے ادویات کی فراہمی کا بندو بست کر رہا ہے لیکن بتایا جارہا ہے کہ ہسپتال سپلائر کا
مقروض ہو چکا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انشورنس کمپنی اس وقت حکومت کی جانب سے فنڈز کی فراہمی کے انتظار
میں ہے اور فنڈز ملنے کے بعد نعیم کی مد میں ہسپتالوں کو اور نیکی کر سکے گی، بتایا جارہا ہے کہ حکومت نے ایم ٹی آئی
پتالوں کے چار ارب روپے مختص کر رکھے ہیں جو ہسپتالوں کے لئے ناکافی ہیں۔ اس سے قبل ہسپتالوں میں کئی
منصوبے بھی فقہ کی کمی کے باعث التواء کا شکار ہو چکے ہیں۔ پشاور ( سٹاف رپور (ر) نیم باختو نخوا حکومت نے صحت کارڈ سکیم کے تحت ملت علاج کی سہولت کو بلا تعطل جاری رکھنے کے لئے نئی اصلاحات متعارف کرانے پر اتفاق کیا ہے، تاکہ غریب لوگوں کو اس کا فائدہ ملتا ہے جبکہ ست کارڈ کے تحت پر جنسی سروسز کو کسی بھی صورت معطل نہ کرنے پر بھی طلاق کیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت نے رواں سال 2023ء میں اسٹیٹ ایک انشورنس کے 44 ارب کے بقایا جات میں سے بھی 28 ارب کی ادائیگی کر دی جس کے بعد اب 16 ارب کے بقایا جات ہو گئے ہیں۔ نگران وزیراعلی خیبر پختو تھا محمد اعظم خان کی زیر صدارت صحت کا اسیر سے متعلق اہم اجلاس بحرات کے ، اور منعقد ہوا، جس میں صحت کارڈ سکیم کو میرپا پیاروں پر چلانے کے لئے صوبائی کابینہ کی منظور کر یہ بھی اصلاحات پر عمل درآمد کی صورتحال کا بجا لاد لیا گیا۔ محکمہ صحت کو ان اصلاحات پر عملدر آمد کم سے کم وقت میں یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔ حکیم کے تحت متعلقہ انشورنس کمیٹی کو بقایا جات کی اور نیکی سے متعلق معاملات پر بھی غور و خوض کیا گیا۔ اجلاس میں صوبائی حکومت کی طرف سے سلمت لائف انشورنس کمپانی کو آئندہ کی ادائیگیوں کے ملر اللہ کار پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر اعلی کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر ریاض النور ، چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری اور دیگر متعلقہ حکام کے علاوہ سٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کے چیف ایگزیکٹو اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ نگران وزیر اعلی نے اس موقع پر کیا کہ حکمران صوبائی حکومت صحت کا تنظیم کو پائیدار بنیادوں پر چلانے کے لئے نہ صرف پر عزم ہے بلکہ اس سلسلے میں ٹھوس اقدام سے بھی اظہار ہی ہے، ملک کی مجموعی معاشی صور المال کا غیر پختو نخوا پر سب سے زیاد واٹر پا رہا ہے کیونکہ صوبے کی زیادہ تر آمدن کا دار و مدار وفاق کی طرف سے اور نیکیوں پر ہے وفاقی سے صوبے کے شیئرز بروقت نہ ملنے کی وجہ سے صوبائی حکومت کو معاشی مسائل کا سامنا ہے جس کی وجہ سے سٹیٹ لائف کے بقایا جات کی اور نیکی شد وقتی طور پر مشکلات کا سامنا ہے۔ اعظم خان کا کہنا تھا کہ معاشی مسائل کے باوجود صحت کارڈ تیم کے تحت مفت علاج معالجے کی سہو لیات با اتصل جاری رکھنا نگران صوبائی حکومت کی اولین تر جیحات میں شامل ہے، حکیم کو پائیدار بنیادوں پر چلائے اور مفت علاج کی سہو لیات بار تفاضل جاری رکھنے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے ۔
خیار ہے ہیں ۔ وزیر اعلی نے اس موقع پر صحت کارڈ سکیم کو جاری رکھنے میں میٹ ، اک انشور اس کمپنی کے تعلدان
کو بھی قابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کہانی کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
Post a Comment